Home Blog Page 3

Allama Iqbal Quotes

0
Allama Iqbal Quotes

Who Is Allama Iqbal?

Allama Muhammad Iqbal (1877–1938) is one of the most influential figures in South Asian history, known for his powerful poetry, philosophical insights, and political activism. Revered as the “Spiritual Father of Pakistan,” Iqbal played a central role in inspiring the creation of the nation and is considered a guiding light for intellectual, cultural, and political thought across the Muslim world.

Early Life and Education of Allama Iqbal

Born in Sialkot, in present-day Pakistan, Iqbal was a brilliant student with an insatiable curiosity for learning. He studied in Europe, earning degrees in law and philosophy from Cambridge, and later, a doctorate from the University of Munich. During his time in Europe, Iqbal encountered Western philosophical thought, which he blended with Islamic teachings to develop a unique worldview that emphasized spiritual awakening and intellectual growth.

Allama Iqbal Quotes

کی محمدؐ سے وفا تُو نے تو ہم تیرے ہیں

یہ جہاں چیز ہے کیا، لوح و قلم تیرے ہیں

محبت مجھے اُن جوانوں سے ہے، ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند

جس کھیت سے دہقاں کو میسر نہیں روزی

اُس کھیت کے ہر خوشۂ گندم کو جلا دو

جہاں میں اہلِ ایماں صورتِ خورشید جیتے ہیں

ادھر ڈوبے، اُدھر نکلے، اُدھر ڈوبے، اِدھر نکلے

عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی، جہنم بھی

یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے

نہیں ہے ناامید اقبال اپنی کشتِ ویراں سے

ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی

خودی کو کر بلند اتنا، کہ ہر تقدیر سے پہلے

خدا بندے سے خود پوچھے، بتا تیری رضا کیا ہے

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں

ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں

دل سے جو بات نکل تی ہے اثر رکھتی ہے

پر نہیں طاقتِ پرواز مگر رکھتی ہے

تندیٔ بادِ مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب

یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لیے

سایۂ خنجر میں اس کی پرورش ہوتی ہے غازؔی کی

نہنگ وں کے نشیمن میں جواں مردی ہے غازی کی

خدا تجھے کسی طوفان سے آشنا کر دے

کہ تیرے بحر کی موجوں میں اضطراب نہیں

افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر

ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ

یہ غازی یہ تیرے پر اسرار بندے

جنہیں تُو نے بخشا ہے ذوقِ خدائی

اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغِ زندگی

تُو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن، اپنا تو بن

نہیں تیرا نشیمن قصرِ سلطانی کے گنبد پر

تُو شاہین ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں

زمانہ آیا ہے بے حجابی کا

عام دیدارِ یار ہوگا

پرواز ہے دونوں کی اسی ایک فضا میں

کرگس کا جہاں اور ہے، شاہین کا جہاں اور

دلِ مردہ دل نہیں ہے، اسے زندہ کر دوبارہ

کہ یہی ہے امتوں کے مرضِ کہن کا چارہ

مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے

من اپنا پرانا پاپی ہے، برسوں میں نمازی بن نہ سکا

ستم شعار سے، جفا پیشہ دشمنوں سے نہ ڈر

کہ شاہینوں کا مسکن ہمیشہ پہاڑوں کی چٹانوں میں ہے

ہے ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے

ہزار سجدے سے دیتا ہے آدمی کو نجات

سجدہ خالق بھی ہے، اِبلیس بھی ہے، بندگی اپنی اپنی

مسجدوں میں نمازی ہے، دلوں میں خدا کوئی نہیں

گزر گیا وہ زمانہ، چلے گئے وہ لوگ

جو کہہ گئے تھے کہ فطرت کو جگا سکتے ہیں

5 Arkan of Islam in Urdu (ارکان اسلام)

0
5 Arkan of Islam in Urdu

5 Arkan of Islam in Urdu

دین اسلام کے پانچ بنیادی ارکان ہیں۔ جنہیں دین کا ستون بھی کہا جاتا ہے۔ جیسا کے ہم سب جانتے ہیں کہ کسی بھی عمارت کی بنیاد ستونوں پر ہوتی ہے۔ اسی طرح دین اسلام کی بنیاد بھی پانچ ستون پر ہے۔ جن کو قائم رکھ کر ہی دین پر قائم رہا جاسکتا ہے۔ یہ ارکان درج ذیل ہیں

  1. کلمہ طیبہ
  2. نماز
  3. روزہ
  4. زکوٰۃ
  5. حج

 

کلمہ طیبہ

کلمہ طیبہ سے مراد اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم خدا کے بھیجے ہوئے رسول ہیں۔ جس کو دل سے ماننا اور زبان سے اقرار کرنا ہے۔

نماز

نماز خدا تعالی کی عبادت اور بندگی کرنے کا ایک خاص طریقہ ہے۔ جو خدا تعالی نے قرآن مجید میں اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیثوں میں مسلمانوں کو سکھایا ہے۔ ہر مسلمان، بالغ مرد و عورت پر روزانہ پانچ وقت کی نماز پڑھنا فرض ہے۔ سوائے ان خواتین کے جنہیں حیض و نفاس کا خون آ رہا ہو۔

روزہ

صبح صادق سے غروب آفتاب تک نیت کے ساتھ کچھ نہ کھانے پینے اور نفسانی خواہشات کو روک لینے کا نام روزہ ہے۔

زکوۃ

مال کے اس خاص حصے کو زکوۃ کہتے ہیں۔ جس کو خدا کے حکم کے موافق فقیروں، محتاجوں وغیرہ کو دے کر انہیں مالک بنا دیا جائے۔ یوں سمجھیں کہ نماز روزہ بدنی عبادت ہے۔ جبکہ زکوۃ مالی عبادت ہے۔

حج

ہر صاحب مال اور استطاعت رکھنے والے شخص پر حج فرض ہے۔

Urdu Quotes

1
Urdu Quotes

What does the phrase “Urdu Quotes” mean?

The phrase “Urdu Quotes” refers to short, meaningful statements or expressions written in the Urdu language. These quotes can cover a wide range of themes like love, wisdom, motivation, and life lessons. They are deeply rooted in the rich tradition of Urdu literature, drawing inspiration from legendary poets like Allama Iqbal, Mirza Ghalib, and Faiz Ahmed Faiz. The beauty of Urdu quotes lies in their ability to express profound emotions and thoughts in a poetic and elegant style, making them both touching and thought-provoking.

Urdu quotes are popular on social media platforms like Facebook, Instagram, and Twitter, where they are widely shared to inspire, comfort, and connect with others. The lyrical quality of the Urdu language allows these quotes to capture complex emotions and ideas in a beautiful and memorable way. Whether it’s the timeless wisdom of classic poets or the modern-day reflections of contemporary writers, Urdu quotes offer a perfect combination of beauty, depth, and cultural richness.

Urdu Quotes

ہر درد انسان کو سبق دیتا ہے

ہر سبق انسان کو بدل دیتا ہے

“پہلے عزیز بناتے ہیں پھر مریض بنا کر چھوڑ دیتے ہیں”

میں تو اکیلی ہی چل رہی تھی

آپ آے ہاتھ تھاما ، برباد کیا اور تنہا چھوڑ دیا

“اے میرے صبر تیری عمر دراز ہو”

دنیا میں بدترین بھیک محبت کی ہوتی ہے

میں نے وہ بھی مانگی تھی

تم نے نصیب پی چھوڑا مجھے

میں مکافات عمل پہ بات ختم کرتی ہوں

ڈھونڈو گے تم مجھے میرے بعد

میرے نام کے لوگوں کو بھی سلام کرو گی

میرے اندر کی کہانی سے ناواقف ہیں یہ لوگ

اور کہتے ہیں یہ لڑکی اپنی انا میں رہتی ہے

ہر شخص لڑ رہا ہے اپنی جنگ

ہر خاموشی انا نہیں ہوتی

اس کے روہے نے مجھے اس کے بغیر جینا سیکھا دیا

مطلب ہے ذکر ہے

ورنہ کس کو کس کی فکر ہے

اور پھر یوں ہوا

“شروع میں ہنسانے والے آخر میں رلاتے ہیں”

بیشک موت خوفناک ہے لیکن جب اللہ راضی ہو تو

موت سے خوبصورت کوئی چیز نہیں ہے

وہاں بولنے سے پرہیز کرو جہاں

تمہارے الفاظ کو ردی سمجھا جائے

“اچھے رهتے ہیں وہ لوگ جو پرواہ نہیں کرتے”

سلیقہ ،سادگی سب آزما کر سمجھ آیا

بہت نقصان ہوتا ہے ادب سے پیش آنے میں

“ہر شخص ویسا نہیں ہوتا ، جیسا ہم سوچ لیتے ہیں”

“مجھے اہم ہونے کا وہم نہیں میں عام ہوں منفرد سی “

ایسا بھی نہیں کہ میں کوئی گہرا راز ہوں

ایسا بھی نہیں کہ ہر کوئی سمجھ لے مجے

کسی کی لاکھ باتیں یاد نہیں رہتی

اور کسی کا ایک جملہ نہیں بھولتا

یقین خالی دل کو بھر دیتا ہے

اور بے یقینی بھرے دل کو بھی خالی کر دیتا ہے

میں تنہائی کو تنہا کیسے چھوڑ دوں

تنہائی نے تنہائی میں تنہا میرا ساتھ دیا ہے

“جیسا مناسب لگے ویسا سمجھ لیجئے “

جسے آپ سے بات کرنی ہو

وہ آپکے “نقطے ” اور “کومے ” کا بھی جواب دیتا ہے

سوچتی ہوں سوچتا ہوگا مجھے

پھر سوچتی ہوں ہائے یہ کیا سوچتی ہوں میں

People turn to Urdu quotes for comfort, inspiration, and insight, as they provide unique perspectives on love, life, and human experiences. These quotes continue to resonate with readers because they speak to the heart and often carry timeless messages that transcend generations. Whether you’re seeking motivation, solace, or a poetic way to express feelings, Urdu quotes remain a powerful source of inspiration.

Beautiful Quotes In Urdu

2

What does the phrase “Beautiful Quotes” meaning ?

The phrase “Beautiful Quotes” means sentences or sayings that are written in a way that feels inspiring, touching, or meaningful. These quotes are called “beautiful” because they have a way of capturing deep thoughts, feelings, or life lessons in a simple and graceful manner. They often leave a positive impact, making people feel motivated, comforted, or thoughtful. In short, “beautiful quotes” are memorable words that express ideas in a way that feels emotionally or aesthetically pleasing.

Beautiful Quotes

“خود کو پہچانو، کیونکہ تم میں ایک عظیم طاقت چھپی ہے۔”

“وہی خوشی اصل ہے جو دوسروں کو خوشی دینے میں ملے۔”

“آسمان کی طرف دیکھو، ستارے تمہارے خوابوں کی کہانی سناتے ہیں۔”

“زندگی ایک سفر ہے، منزل سے زیادہ سفر کا لطف اٹھاؤ۔”

“مشکل وقت ہمیشہ نہیں رہتا، مگر مضبوط لوگ ہمیشہ رہتے ہیں۔”

“محبت وہ روشنی ہے جو ہر اندھیرے کو دور کر دیتی ہے۔”

“کامیابی کی پہلی شرط محنت اور خود پر یقین ہے۔”

“خواب وہ نہیں جو نیند میں دیکھے جاتے ہیں، خواب وہ ہیں جو تمہیں سونے نہ دیں۔”

“ہر دن ایک نیا موقع ہے، نئی امید کے ساتھ آغاز کرو۔”

“خود کو دوسروں سے موازنہ نہ کرو، اپنی منفرد روشنی کو چمکنے دو۔”

“خوشی ان چیزوں میں نہیں، بلکہ دل کے سکون میں ہے۔”

“آج کے کام کو کل پر نہ چھوڑو، جو آج کر سکتے ہو وہ آج ہی کرو۔”

“زندگی کی کتاب میں ہر صفحہ ایک نیا سبق سکھاتا ہے۔”

“جب زندگی میں مشکلات آئیں تو مسکرانا نہ بھولو۔”

“خدا پر ایمان رکھو، وہ تمہاری ہر مشکل کو آسان کرے گا۔”

“دل کو سکون دینے والی دعائیں، سب سے قیمتی سرمایہ ہیں۔”

“حوصلہ وہ ہے جو تمہیں ہر گرنے کے بعد دوبارہ اٹھاتا ہے۔”

“محبت کا سفر ہمیشہ دل سے شروع ہوتا ہے۔”

“خواب دیکھو، محنت کرو، اور کامیابی کی بلندیوں کو چھو لو۔”

“زندگی کو آسان نہ بناؤ، خود کو مضبوط بناو۔”

 

Inspirational Quotes In English

1

Inspirational Quotes In English

Life is full of challenges, but every difficulty we face teaches us something valuable. As Winston Churchill once said, ‘Success is not final, failure is not fatal: it is the courage to continue that counts.’ This reminds us that perseverance is key to achieving our dreams.

It’s not about how many times we fall, but about how many times we rise again, as Nelson Mandela emphasized, ‘The greatest glory in living lies not in never falling, but in rising every time we fall.’ Each step forward, no matter how small, moves us closer to our goals, proving that true success is not just about reaching the top, but about making a positive difference in the world, just as Roy T. Bennett suggested.

English Quotes

“Success is not final, failure is not fatal: it is the courage to continue that counts.”

Inspirational Quotes In English

“Believe you can and you’re halfway there.”

“Don’t watch the clock; do what it does. Keep going.”

“The only way to do great work is to love what you do.”

“Life is 10% what happens to us and 90% how we react to it.”

“Your time is limited, don’t waste it living someone else’s life.”

“Difficult roads often lead to beautiful destinations.”

“Happiness is not something ready-made. It comes from your own actions.”

“You are never too old to set another goal or to dream a new dream.”

“Success is not how high you have climbed, but how you make a positive difference to the world.”

“The best way to predict the future is to create it.”

“In the end, we will remember not the words of our enemies, but the silence of our friends.”

“What lies behind us and what lies before us are tiny matters compared to what lies within us.”

“Don’t let yesterday take up too much of today.”

“The greatest glory in living lies not in never falling, but in rising every time we fall.”

“It does not matter how slowly you go as long as you do not stop.”

“Success usually comes to those who are too busy to be looking for it.”

“If you want to fly, you have to give up the things that weigh you down.”

“Dream big and dare to fail.”

“The only limit to our realization of tomorrow is our doubts of today.”

In the end, what matters is not the obstacles we face, but the determination and courage we show in overcoming them. As Ralph Waldo Emerson said, ‘Do not go where the path may lead, go instead where there is no path and leave a trail.’ Every challenge is a chance to carve out a new way, making our own mark on the world.

بے پردہ عورت پر اللہ کا عذاب

0
waqiat

بے پردہ عورت پر اللہ کا عذاب

جیسا کہ ہم نے اکثر سنا کرتے ہیں کہ فلاں جگہ پر فلاں شخص زندہ ہو گیا۔ اس نے مرنے کے بعد کا حال سنایا اور پھر مر گیا۔ اسی قسم کا عذاب قبر سے متعلق ایک واقعہ گلگت میں پیش آیا۔ جس کے بارے میں بتاتے ہیں کہ ایک شخص قبرستان کے پاس سے گزر رہا تھا کہ اس نے کسی قبر سے یہ آواز سنی کہ مجھے نکالو میں زندہ ہوں۔ جب ایک دو مرتبہ اس نے آواز سنی تو اس نے یہ سمجھا کہ یہ میرا وہم ہے۔

لیکن جب مسلسل اس نے یہ آواز سنی تو اس کو یقین ہونے لگا۔ چنانچہ قریب میں ایک بستی تھی۔ وہ شخص اس میں آیا اور لوگوں کو اس آواز کے بارے میں بتا کر کہا کہ تم بھی چلو اور اس آواز کو سنو۔ چنانچہ کچھ لوگ اس کے ساتھ آئے۔ انہوں نے بھی یہی آواز سنی اور سب نے یقین کر لیا کہ واقعی یہ آواز قبر سے آ رہی ہے۔

اب یقین ہونے کے بعد ان لوگوں کو مسئلہ پوچھنے کی فکر ہوئی کہ پہلے علماء سے یہ مسئلہ معلوم کرو کہ قبر کھولنا جائز ہے یا نہیں۔ چنانچہ وہ لوگ محلے کی مسجد کے امام صاحب کے پاس گئے اور ان سے کہا کہ اس طرح قبر سے آواز آ رہی ہے۔ اور میت یہ کہہ رہی ہے کہ مجھے قبر سے باہر نکالو میں زندہ ہوں۔

اس پر امام صاحب نے فرمایا اگر تمہیں اس کے زندہ ہونے کا یقین ہو گیا ہے تو قبر کو کھول لو اور اس کو باہر نکال لو۔ چنانچہ یہ لوگ ہمت کر کے قبرستان گئے اور جا کر قبر کھولی۔ اب جونہی تختہ ہٹایا تو دیکھا اندر ایک عورت برہنہ حالت میں بیٹھی ہوئی ہے اور اس کا کفن گل چکا ہے۔ پھر لوگوں نے کہ وہ عورت کہہ رہی ہے۔ جلدی سے میرے گھر سے میرے کپڑے لاؤ میں کپڑے پہن کر باہر نکلوں گی۔

چنانچہ یہ لوگ فورا دوڑ کر اس کے گھر گئے اور جا کر اس کے گھر والوں کو یہ واقعہ بتایا۔ اس کے کپڑے چادر وغیرہ لے کر آئے اور لا کر کے اندر پھینک دیے اس عورت نے ان کپڑوں کو پہنا اور چادر اپنے اوپر ڈالی۔ پھر تیزی سے بجلی کی طرح اپنے قبر سے نکلی اور دوڑتی ہوئی اپنے گھر کی طرف بھاگ گئی۔ گھر جا کر اس عورت نے ایک کمرے میں چھپ کر اندر سے کنڈی لگا لی۔

اب جو لوگ قبرستان آئے تھے دوڑ کر اس کے گھر پہنچے۔ ان کو وہاں جا کر معلوم ہوا کہ اس نے اپنے کمرے کے اندر سے کنڈی لگا رکھی ہے۔ ان لوگوں نے دستک دی کہ کنڈی کھولو۔ اندر سے اس عورت نے جواب دیا میں کنڈی تو کھول دوں گی لیکن کمرے کے اندر وہ شخص داخل ہو جس کے اندر مجھے دیکھنے کی تاب ہو۔ اس لیے کہ اس وقت میری حالت ایسی ہے کہ ہر آدمی مجھے دیکھ کر برداشت نہیں کر سکے گا۔

لہذا کوئی دل گردے والا شخص اندر آئے اور آ کر میری حالت دیکھے۔ اب سب لوگ اندر جانے سے ڈر رہے تھے مگر دو چار آدمی جو مضبوط دل والے تھے۔ انہوں نے کہا کہ تم کنڈی کھولو ہم اندر آئیں گے۔ اس نے کنڈی کھول دی اور کچھ لوگ اندر چلے گئے۔

لوگوں نے اندر جاکر دیکھا وہ عورت اپنے آپ کو چادر میں چھپائے بیٹھی ہوئی تھی۔ جب یہ لوگ اندر پہنچے تو اس عورت نے سب سے پہلے اپنا سر کھولا۔ ان لوگوں نے دیکھا کہ اس کے سر پر ایک بھی بال نہیں وہ بالکل خالی کھوپڑی ہے۔ نہ اس پر بال ہیں نہ کھال ہے۔ صرف خالی ہڈی ہڈی ہے۔ لوگوں نے اس سے پوچھا تیرے بال کہاں گئے؟

اس عورت نے جواب دیا کہ جب میں زندہ تھی تو ننگے سر گھر سے باہر نکلا کرتی تھی۔ پھر مرنے کے بعد جب میں قبر میں لائی گئی۔ تو فرشتوں نے میرا ایک ایک بال نوچا اور اس نوچنے کے نتیجے میں بال کے ساتھ کھال بھی نکل گئی۔ اب میرے سر پر نہ بال ہیں نہ کھال ہیں۔

اس کے بعد اس عورت نے اپنا منہ سے کپڑا ہٹایا۔ جب لوگوں نے اس کا منہ دیکھا تو اتنا خوفناک ہو چکا تھا کہ سوائے دانتوں کے کچھ نظر نہیں آیا نہ اوپر کا ہونٹ موجود تھا نہ نیچے کا ہونٹ موجود تھا۔ بلکہ بتیس کے بتیس دانت سامنے جڑے ہوئے نظر آ رہے تھے۔ سوچیے اگر کسی انسان کے صرف دانت ہی دانت نظر آئے۔ تو کتنا ڈر اور خوف معلوم ہوتا ہے۔ اب ان لوگوں نے اس عورت سے پوچھا تیرے ہونٹ کہاں گئے۔

اس عورت نے جواب دیا میں اپنے ہونٹوں پر لپسٹک لگا کر نامحرم مردوں کے سامنے جایا کرتی تھی۔ اس کی سزا میں میرے ہونٹ کاٹ لیے گئے۔ اس لیے اب میرے چہرے پر ہونٹ نہیں ہیں۔

پھر اس عورت نے اپنے ہاتھ اور پیروں کی انگلیاں کھولی لوگوں نے دیکھا کہ اس کے ہاتھ اور پیروں کی انگلیوں میں ایک بھی ناخن نہیں تھا۔ تمام انگلیوں کے ناخن غائب تھے۔ اس سے پوچھا تیری انگلیوں کے ناخن کہاں گئے۔ اس عورت نے جواب دیا ناخن پالش لگانے کی وجہ سے میرا ایک ایک ناخن کھینچ لیا گیا۔ چونکہ میں یہ سارے کام کر کے گھر سے باہر نکلا کرتی تھی۔ اس لیے جیسے ہی میں مرنے کے بعد قبر میں پہنچی تو میرے ساتھ یہ معاملہ کیا گیا۔ اور مجھے یہ سزا ملی کہ میرے سر کے بال بھی نوچ دیے گئے، میرے ہونٹ بھی کاٹ دیے گئے اور ناخن بھی کھینچ لیے گئے۔

اتنی باتیں کرنے کے بعد وہ بے ہوش ہو گئی اور مردہ بے جان ہو گئی جیسے لاش ہوتی ہے۔ چنانچہ ان لوگوں نے دوبارہ اس کو قبرستان میں پہنچا دیا۔

محترم خواتین و حضرات اللہ تعالی کو یہ عبرت دکھانی مقصود تھی کہ دیکھو اس عورت کا کیا انجام ہوا اور اس کو کتنا ہولناک عذاب دیا گیا۔ بے پردہ خواتین اس واقعے سے عبرت لے اور ان گناہوں سے توبہ کرے جس کی سزا بروز قیامت بہت سخت ہے۔

بسم اللہ کی برکت کا واقعہ

1
waqiat

بسم اللہ کی برکت کا واقعہ

کہا جاتا ہے کہ کسی علاقے میں قحط سالی پیدا ہوگئی۔ اس قحط سالی کی لپیٹ میں نہ صرف انسان بلکہ چرند و پرند سب اس کا شکار ہوگئے۔ مویشی مالکان بے حد پریشان تھے۔اس دوران ایک مسجد کے مولوی نے جمعہ کے خطبے میں نہایت یقین کے ساتھ یہ بات بتائی کہ اللہ کا نام لے کر یعنی بسم اللہ پڑھ کر دریا کو حکم دیا جائے تو وہ بھی نافرمانی نہیں کرتا۔

خطبہ سننے والوں میں ایک چرواہا بھی مجود تھا۔ مولوی کی یہ بات اس کے دل میں اتر گئی۔ اور اس بات پر اس کا یقین کامل ہوگیا۔ اس نے واپس آ کر اپنی بکریاں کھولیں اور سیدھا دریا پر چلا گیا۔ اونچی آواز سے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھا اور دریا کو کہا وہ اپنی بکریاں چروانے کے لیے دوسرے پار جانا چاہتا ہے۔ اور اسے کہا کہ مجھے اپنے اوپر سے گزرنے دے۔

یہ کہہ کر اس نے اپنی بکریوں کو لیا اور دریا پر چلتا ہوا دریا پار کر گیا۔ دریا کے دوسری طرف کاعلاقہ گھاس سے بھرا پڑا ہوا۔ درختوں کے پتے بھی سلامت تھے۔ کیونکہ کسی کو یہاں تک آنے کی رسائی نہیں تھی۔ اس نے خوب اچھی طرح اپنی بکریوں کو سیر کروایا اور واپس لوٹ آیا۔

پھر یہ اس کا معمول بن گیا کہ وہ بکریاں پار چھوڑ کر واپس آ جاتا اور شام کو جا کر بکریاں واپس لے آتا۔ اس کی بکریوں کا وزن دگنا چوگنا ہو گیا۔ لوگ چونک گئے اور اس سے پوچھا کہ وہ اپنی بکریوں کو کیا کھلاتا ہے۔ وہ سیدھا سادھا اور صاف دل نوجوان تھا۔ اس نے صاف صاف بات بتا دی کہ جناب میں تو بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ کر دریا پر چل کر اپنی بکریاں دوسری طرف چروانے لے جاتا ہوں۔

یہ بات سب نے سنی مگر کسی نے اس چرواہے کی بات پر یقین نہیں کیا۔ کیونکہ یہ ناقابل یقین بات تھی۔ مگر بات ہوتے ہوتے مولوی صاحب کے پاس پہنچ گئی۔ مولوی صاحب نے اس چرواہے کو بلایا اور سارا ماجرا پوچھا۔

اس چرواہے نے مولوی صاحب کو ہی حوالہ بنا لیا کہ مولوی صاحب میں تو آپ کا شکریہ ادا کرنے والا تھا۔ آپ نے جمعہ کے خطبے میں جو نسخہ بتایا تھا کہ بسم اللہ کہہ کر دریا کو بھی حکم دو تو وہ بھی انکار نہیں کرتا۔ تو میں تو بس آپ کے نسخے پر ہی عمل کر رہا ہوں۔

مولوی صاحب حیرت سے اس کے چہرے کو دیکھتے رہے۔ مولوی صاحب نے کہا بھائی صاحب! ایسی باتیں تو ہم ہر جمعہ میں کرتے ہیں۔ فقط ان کا مقصد لوگوں کا ایمان بنانا ہوتا ہے۔ مگر بکریوں والا ڈٹا رہا کہ میں تو بس بسم اللہ کہہ کر پانی پر چلتا ہوں اور بکریوں سمیت پانی پار چلا جاتا ہوں۔

آخر کار مولوی صاحب نے صبح خود یہ تجربہ کرنے کی ٹھانی۔ جسے دیکھنے چرواہے سمیت پورا علاقہ بھی آگیا۔ مجمع زیادہ تھا۔ مولوی صاحب نے ایک دو بار سوچا کہ انکار کر دوں کہ کہیں ڈوب نہ جاؤں۔ مگر وہ جو مولوی صاحب کو کندھے پر اٹھا کر لائے تھے۔ اب بھی جوش و خروش سے اللہ اکبر کے نعرے لگا رہے تھے۔ اور مولوی صاحب کے حق میں تعریفیں کر رہے تھے۔

آخر کار مولوی صاحب نے اپنے ڈر کو دور کرنے کے لیے ایک رسہ منگوایا۔ پہلے اسے ایک درخت کے ساتھ باندھا پھر اپنی کمر کے ساتھ باندھا پھر ڈرتے ڈرتے ڈھیلا ڈھالا بسم اللہ پڑھا اور دریا پر چلنا شروع ہو گئے۔

مگر پہلا پاؤں ہی رکھا تھا کہ پانی میں گر گئے۔ مولوی صاحب ڈوبکیاں کھانے لگے اور پانی کے بہاؤ میں بہنا شروع ہو گئے۔ لوگوں نے کھینچ کھینچ کر باہر نکالا۔ مولوی صاحب کی اس حرکت نے چرواہے کو پریشان کر دیا کہ مولوی صاحب کی بسم اللہ کو یہ کیا ہو گیا ہے؟ کیونکہ اس کا یہ روز کا معمول تھا۔

اس کے اپنے یقین میں کوئی فرق نہ آیا۔ اس نے بسم اللہ کہہ کر بکریوں کو پانی کی طرف اشارہ کیا۔ اور خود ان کے پیچھے چلتا ہوا پار چھوڑ کر واپس بھی آگیا۔ لوگ اسے ولی اللہ سمجھ رہے تھے۔ اور اس کے حق میں نعرے لگا رہے تھے۔ مگر وہ سب سے بے نیاز, سیدھا سادہ انسان تھا۔ وہ مولوی صاحب کے پاس پہنچا اور کہا۔

مولوی صاحب میں آپکی بسم اللہ کی تعریف سے کافی پریشان تھا۔ مگر پانی پر چلتے ہوئے مجھے آپ کی بسم اللہ کی بیماری کا پتہ چل گیا۔ اس چرواہے نے درخت سے بندھی رسی کی طرف اشارہ کیا اور کہا مولوی صاحب یہ ہے۔ آپ کی بسم اللہ کی بیماری آپ کی بسم اللہ کی برکت کو یہ رسہ کھا گیا۔

آپ کو اللہ اور بسم اللہ سے زیادہ اس رسے پر بھروسہ تھا۔ لہذا اللہ نے بھی آپ کو رسی کے حوالے کر دیا۔ پھر کہنے لگا مولوی صاحب آپ بھی کمال کرتے ہو۔ میں نے آپ کے منہ سے سنا اور یقین کر لیا اور میرے اللہ نے میرے یقین کی لاج رکھ لی۔

مگر آپ نے اللہ کا کلام سنا مگر یقین نہیں کیا۔ لہذا آپ کو اللہ نے رسوا کر دیا۔ محترم عزیز دوستو یہی کچھ ہمارا حال ہے۔ ہماری نمازوں اور دعاؤں کا حال بھی یقین سے خالی ہے۔

مور کو جنت سے کیون نکالا گیا؟

0
waqiat

مور کو جنت سے کیون نکالا گیا؟

مور جتنا اب خوبصورت ہے۔ اس سے کئی زیادہ جنت میں خوبصورت تھا۔ مور کی خوبصورتی پہ سبھی پرندے فدا تھے۔ لیکن ان سب خوبیوں کے باوجود مور سے ایسی کون سی خطا ہو گئی تھی؟ جس سے اللہ تبارک و تعالی نے مور کو جنت سے نکال دیا۔

اللہ تبارک و تعالی نے جب حضرت آدم علیہ السلام اور اماں ہوا کو پیدا فرمایا۔ اس کے بعد ان کو جنت میں بھیج دیا۔ وہ دونوں جنت میں بہت ہی پرسکون رہتے تھے۔ بہت ہی لذیذہ میوے پھل کھایا کرتے تھے۔ لیکن ایک اناج جس کو کھانے سے اللہ پاک نے انھیں منع فرمایا اور وہ اناج گندم تھا۔

چونکہ شیطان حضرت آدم علیہ سلام کی وجہ سے ہی جنت سے نکالا جا چکا تھا۔ اسی وجہ سے شیطان کی حضرت آدم علیہ سلام سے دشمنی ہو گئی تھی۔ شیطان یہ چاہتا تھا کہ وہ کسی بھی طرح حضرت آدم علیہ سلام کو جنت سے نکال دے اور ساتھ میں اماں حوا کو بھی جنت سے نکال دے۔

جب شیطان کو یہ خبر ہوئی کہ حضرت آدم علیہ کو تمام میوے کھانے کی اجازت ہے۔ لیکن گندم کھانے کی اجازت نہیں ہے۔ تو شیطان انتقام کی آگ دل میں لیے جنت کے دروازے کے پاس بیٹھ گیا۔ اور تین سو سال تک وہاں پر بیٹھا رہا کہ کوئی جنت کے دروازے سے باہر آئے اور شیطان اس سے بات کر سکے۔

ایک دن اچانک سے مور جنت سے باہر آگیا۔ شیطان اس کو دیکھتے ہی بہت خوش ہو گیا۔ شیطان نے پوچھا اے خوبصورت پرندے تم کون ہو؟ مور بولا میں مور ہوں۔ اب تم اپنا تعارف کرواؤ شیطان نے جواب دیا کہ میں عالم قروبیہ کا ایک فرشتہ ہوں۔ میں اللہ پاک کی عبادت سے ایک پل بھی غافل نہیں ہوں۔

میں چاہتا ہوں کہ میں جنت میں جاؤں۔ وہاں کی نعمتوں کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کروں۔ شیطان مور سےکہنے لگا کہ تم مجھے جنت کے اندر لے جاؤ۔ میں تمہیں تین ایسی باتیں بتاؤں گا۔ جس سے تمہیں ابدی زندگی حاصل ہو جائے گی۔ تمہیں بڑھاپا اور بیماری نہیں آئے گی۔ تم ہمیشہ جنت میں ہی رہو گے۔ شیطان کی یہ باتیں سن کر۔

لالچ میں آ کر مور نے کہا کہ مجھ میں تو اتنی طاقت نہیں ہے کہ میں تمہیں جنت کے اندر لے جاؤں۔ لیکن ایک سانپ میرا دوست ہے۔ وہ شاید تمہاری مدد سکے۔ یہ کہہ کر مور سانپ کے پاس آیا۔ اس کو ساری بات بتائی۔ سانپ بھی شیطان کی باتوں سے بہت خوش ہو گیا۔

پھر شیطان کو اپنے منہ میں چھپا کے جنت میں داخل ہو گیا۔ اور یوں شیطان اپنی چال میں کامیاب ہو گیا۔ جنت کے تمام نگہبانوں کو یہ معلوم تھا کہ شیطان یہ چال چل رہا ہے۔ اور جنت میں داخل ہو چکا ہے۔ فرشتے شیطان کو جنت سے نکالنے لگے۔

تب ہی اللہ پاک کا حکم ہوا کہ اس کو ابھی تک جنت میں ہی رہنے دیا جائے۔ وہ فرشتے اللہ تبارک و تعالی کے حکم سے رک گئے۔ شاید یہ حضرت آدم علیہ السلام کا امتحان تھا۔ شیطان حضرت آدم علیہ السلام کے پاس اور اماں حوا کے پاس جا کر اپنی محبت کا اظہار کرنے لگا۔

وہ دونوں ہی شیطان کو پہچان نہ سکے۔ کیونکہ ماضی کے مقابلے میں شیطان کی شکل تبدیل ہو چکی تھی۔ شیطان کہنے لگا کہ میں چاہتا ہوں کہ آپ دونوں ہمیشہ جنت میں اسی طرح زندگی گزاریں۔ ہمیشہ خوش رہیں۔ حضرت آدم علیہ السلام اس کی بات بہت غور سے سننے لگے۔ شیطان نے کہا اگر آپ میری بات مان جائیں تو آپ کو جنت کی اور بھی تمام سہولتیں ملیں گی۔

حضرت آدم علیہ السلام شیطان کے بہکاوے میں آ کر کہنے لگے کہ یہ کس طرح ممکن ہے۔ شیطان کہنے لگا ایک گندم کا دانہ اگر آپ دونوں چکھ لیں۔ تو آپ کو ابدی حیا حاصل ہو جائے گی اور آپ جنت میں ہی رہیں گے۔ یہ بات سن کر حضرت آدم علیہ السلام کے دل میں رجحان پیدا ہوا۔ لیکن ان کے دل میں اللہ کی نافرمانی کا خوف غالب آ گیا۔

جبکہ اماں حوا شیطان کی باتوں میں آ گئی۔ جس پر اماں حوا نے حضرت آدم علیہ السلام کو راضی کر لیا۔ پھر اس کے بعد ان دونوں نے اس گندم کے دانے کو چکھ لیا۔ جیسے ہی گندم کا دانہ ان کے اندر گیا۔ تو دونوں کے ستر واضح ہوگئے۔ جس کے بعد دونوں اپنے اپنے ستر چھپانے لگے۔ اور خوفے خدا سے کانپنے لگے۔

اسی دوران اللہ تبارک و تعالی نے فرشتوں کو یہ حکم دیا کہ حضرت آدم علیہ السلام اور اماں حوا دونوں کو زمین پر اتار دو۔ حضرت آدم علیہ السلام کو سری لنکا کے قریب نیچے زمین پہ بھیج دیا۔ جبکہ اماں حوا کو جدہ کی سرزمین پر اتارا گیا۔

جن خوبصورت پیروں سے چل کر مور شیطان کو جنت کے اندر لے کر آیا تھا۔ وہی خوبصورت پاؤں اللہ پاک نے مور سے لے لیے۔ سانپ جو اپنے منہ میں شیطان کو چھپا کر لایا تھا۔ اس کے منہ کی خوبصورت خوشبو کو چھین کر۔ اس میں زہر ڈال دیا گیا۔ پھر مور کے ساتھ ساتھ سانپ کو بھی جنت سے نکال دیا گیا۔

Jumma Mubarak Quotes in Urdu

1

What does “Jumma Mubarak Quotes in Urdu” meaning ?

“Jumma Mubarak Quotes in Urdu” means messages or well-wishes written in the Urdu language, specifically for Jumma, the Friday prayer in Islam. In Islam, Friday is considered a blessed and special day.

“Jumma Mubarak” means “Blessed Friday.”
– Quotes refer to meaningful or uplifting sayings.
– In Urdu means that these quotes are written or spoken in the Urdu language.

These quotes are often shared to greet others on Fridays, offering blessings, prayers, or Islamic teachings. People typically share them through text messages, on social media, or other platforms to spread positivity and good wishes.

Jumma Mubarak

نماز کے لئے دنیا چھوڑ دو”

“لیکن دنیا کے لئے نماز نہ چھوڑو

“اے اللہ”

تیرا اور میرا تعلق ہمیشہ برقرار رکھنا “

“!..دور رکھ مجھے ہر اس چیز سے جو تیری یاد سے غافل کردے

 ! جمعہ مبارک

“جو چیز اللہ نہ دے اسے بندوں سے نہیں مانگنا چاہیے”

 ! جمعہ مبارک

اللہ کی قربت کا بہترین راستہ عاجزی ہے “

” ایک میٹھا بول خیرات سے بہتر ہے

 ! جمعہ مبارک

تقدیر سے لڑنے کی بجائے تقدیر بنانے والے سے “

” دوستی کرلی جائے تو بن مانگے سب ملی گا

 ! جمعہ مبارک

امید جب اللہ پاک سے لگی ہو “

” تو دل ٹوٹنے کا امکان نہیں ہوتا

 ! جمعہ مبارک

یوں تو رحمت تیری غضب پر ہاوی “

” پھر بھی محشر میں خدایا میرا پردہ رکھنا

 ! جمعہ مبارک

” جب رب نوازتا ہے تو سارے خسارے خاک میں مل جاتے ہیں “

 ! جمعہ مبارک

” قسمت اور تقدیر سے زیادہ طاقت دعا میں ہوتی ہے “

 ” وہ رب کن کہتا ہے اور تمہارے آنسو سکوں بن جاتے ہیں “

دنیا میں سب سے زیادہ مطمئن وہ لوگ ہیں جنہیں “

 “اپنے معاملات اللہ تعالیٰ کے سپرد کرنے’کی عادت ہو

اگر وہ تمہاری دعائیں نہیں بدل رہا “

 “تو جان لو کہ اس نے اب قبولیت کا ارادہ کر لیا ہے

اللہ سے مانگو ، پھر مانگو اور مانگتے ہی رہو “

” وہ دے گا ، وہ ہے دیگا کیونکہ وہی دے سکتا ہے

پھر میں وہ کرتا گیا جو رب چاہتا ہے “

 “پھر ہوتا وہ گیا جو میں چاہتا گیا

اے میرے اللہ پاک

“تیرا در ہو، میرا سر ہو ، اور یہ رابطہ عمر بھر ہو “

جن کے حصے میں رب آ جائے “

 ” انہیں لوگوں اور دنیا سے کوئی شکوہ نہیں ہوتا

جمعة المبارک

 “ساتھ صرف رب دیتا ہے سری برائیاں جان کر بھی  “

جمعة المبارک

!..تیرے حرم کی کیا بات مولا

!..تا عمر کر دے میرا آنا مقدر

جمعة المبارک

جو دیر ہو رہی ہے وہ “

” الله کی خیر بھی تو ہو سکتی ہے

جمعہ کی دعائیں، فرشتوں کی تحریر میں”

“داخل ہوتی ہیں، نجات کا ذریعہ بنتی ہیں۔

 

The day of Jumma is one of the biggest blessings of Allah. Muslim celebrate this day as Eid day. For this, they send wishes quotes to their family or friends. If you’re one of them and looking for Jumma Mubarak quotes in Urdu. Then you are on the right site because here we’re bringing you an extensive range of Jumma Mubarak quotes.

فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ وَاشْكُرُواْ لِي وَلاَ تَكْفُرُونِ

ترجمہ: سو تم مجھے یاد کرو۔ میں تمہیں یاد کیا کروں گا۔ اور میرے احسان مانتے رہنا اور ناشکری نہ کرنا۔

jumma mubarak quotes in urdu

Jumma Mubarak Dua In Urdu 2024

جمعہ المبارک

اے ہمارے پروردگار! اس مبارک دن کے صدقے ہم سب کی مالی مشکلات کو دور فرما اور ہمیں دین حق پر چلنے والا بنا۔ آمین

 

 

 

 

Nature Quotes

0
Nature Quotes

What does the phrase “Nature Quotes” meaning ?

The phrase “Nature Quotes” refers to statements or sayings that reflect on or are inspired by nature—the world around us, including the land, plants, animals, weather, and all other natural elements. These quotes often express thoughts or feelings about the beauty, peace, and wisdom that nature offers. They might be poetic, philosophical, or motivational, and they are often used to share deeper insights about life and the lessons that nature can teach us.

Nature quotes may explore subjects like the power of the ocean, the majesty of mountains, the calmness of forests, or the way nature mirrors human life, growth, and change. Such quotes are meant to inspire awe and gratitude for the environment and encourage people to reconnect with the natural world.

Nature Quotes

“قدرت ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ جو کچھ ہم نے کھو دیا ہے، وہ اگر صبر کریں تو واپس مل سکتا ہے۔”

“قدرت کی خوبصورتی ہمیں یہ یاد دلاتی ہے کہ زندگی کی اصل خوشی سادگی میں ہے۔”

“جب ہم قدرت کے قریب ہوتے ہیں، تو ہم خود کو بہتر سمجھ پاتے ہیں۔”

“قدرت کی سکون دہی ہماری روح کو سکون بخشتی ہے۔”

“قدرت کبھی نہیں دوڑتی، اور نہ ہی دیر کرتی ہے، وہ ہمیشہ اپنے وقت پر سب کچھ کرتی ہے۔”

“قدرت کا سب سے بڑا تحفہ یہ ہے کہ وہ ہمیں زندگی کو محسوس کرنے کا موقع دیتی ہے۔”

“سورج کی کرنوں میں چھپی ایک نئی صبح کی کہانی ہے—ہر دن ایک نئی شروعات ہے۔”

“ایک درخت جتنا پرسکون رہتا ہے، اتنا ہی وہ دوسروں کو سایہ فراہم کرتا ہے۔”

“قدرت میں جو کچھ بھی ہے، وہ زندگی کے سب سے اہم سبق کو سکھاتا ہے — تبدیلی۔”

“آسمان کی وسعت ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ ہماری حدود صرف ہمارے ذہن تک محدود ہیں۔”

“قدرت کا ہر منظر ایک نظم کی طرح ہوتا ہے، بس ہمیں اسے محسوس کرنے کی ضرورت ہے۔”

“چاندنی رات کی سب سے خوبصورت خاموشی ہوتی ہے۔”

“سادہ پھولوں میں بھی عظمت چھپی ہوتی ہے، اگر ہم دل سے دیکھیں۔”

“جنگل کی خاموشی میں ایسا کچھ ہوتا ہے جسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔”

“قدرت کی ہر حرکت ہمیں ایک نیا پیغام دیتی ہے، بس ہمیں سننے کی ضرورت ہے۔”

پہاڑوں کی بلندیاں ہمیں یہ سکھاتی ہیں کہ ہمیں زندگی میں مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے بلند حوصلہ رکھنا چاہیے۔

“ہر صبح کا سورج یہ پیغام دیتا ہے کہ آج کا دن ایک نیا موقع ہے۔”

“ہوا کی سرسراہٹ میں چھپی ہر بات دل کو سکون دیتی ہے۔”

“قدرت کی سادگی میں ہی اس کی اصل عظمت ہے۔”

“دھند میں پوشیدہ منظر بھی اپنی ایک منفرد جمالیات رکھتے ہیں۔”

“آسمان کی نیلاہٹ ہمیں بتاتی ہے کہ ہر بندش کے بعد آزادی کا ایک لمحہ آتا ہے۔”

“جب آپ قدرت میں ہوتے ہیں، تو آپ کو محسوس ہوتا ہے کہ دنیا کی تمام پریشانیاں محض لمحاتی ہیں۔”

“زمین کے ہر گوشے میں ایک کہانی چھپی ہوتی ہے، بس ہمیں اسے سمجھنے کی ضرورت ہے۔”

“سمندر کی لہریں ہمیں سکھاتی ہیں کہ زندگی میں اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں۔”

قدرت ہمیں بتاتی ہے کہ ہر وقت کی اپنی جگہ اور اہمیت ہے، ہمیں بس اسے اپنی زندگی میں محسوس کرنا سیکھنا ہے۔